Catholics in Pakistan
Beliefs And Teachings

یسوع مسیح کی بادشاہت: ایک ابدی امید 

فادرعمانوئیل فضل او۔پی
سال کے دوران چونتیسواں اتوار | یسوع بادشاہ کی عید

تاریخ میں سکندرِ اعظم، جولیس سینرر۔نیرو بادشاہ، فرعون بادشاہ، ملکہ برطانیہ، نپولین شہنشاہ اور شہنشاہ ایران رضا شاہ پہلوی، اسی طرح کے ہزاروں بادشاہ گزرے ہیں۔ لیکن آہستہ آہستہ اِن کی بادشاہت کو گرہن لگنا شروع ہو گیا۔ بڑے بڑے نام تاریخ سے مٹ گئے ہیں۔ لیکن یسوع ایک ایسا بادشاہ ہے۔ جس کی بادشاہت کو زوال نہیں۔




مکاشفہ میں لکھا ہے۔ برّہ جو ذبح کیا گیا ہے۔ وہ اِس لائق ہے کہ قدرت، دولت، حکمت اور عزت، نیز تمجید اور حمد پائے۔ ابد آلاباد تک جلال اور بادشاہی اُسی کی ہے خُدا باپ نے اپنے بیٹے ہمارے خُداوند یسوع مسیح کو شادمانی کے تیل سے مسح کرکے ابدی کاہن اور کل کائنات کا بادشاہ مقرر کیا۔ تاکہ وہ صلیبی قربان گاہ پر سلامتی کا بے عیب ذبیحہ بنے۔ اور تمام بنی نوع انسان کے لئے مکمل طور پر قربانی چڑھائے اور اِس طرح کل مخلوقات کو اپنی حکومت کے تابع کرکے ایک ایسی عالمگیر بادشاہت تجھ عظیم اور جلیل خُدا کے حوالے کرے۔ جو سچائی، زندگی، پاکیزگی، فضل، انصاف، محبت اور سلامتی کی بادشاہت ہو۔

یہ بھی پڑھیں: کرسمس کی علامتیں – نبیلہ منشاء

خداوند یسوع مسیح نے پلاطوس سے ڈائیلاگ کرتے ہوئے فرمایا۔ ہاں میں بادشاہ ہوں۔ مگر میری بادشاہت اس دنیا کی نہیں بلکہ آسمان کی بادشاہت ہے۔ اگر میری بادشاہت اس دنیا کی ہوتی تو میرے شاگرد لڑائی کرتے۔ ہمارے ہاتھوں میں تلواریں نہیں ہیں بلکہ چیری کے پھول ہیں۔ ہمارے لفظوں میں قوس قزح کے رنگ بکھرے ہوئے ہیں۔ میری بادشاہت غریبوں کی بادشاہت ہے۔ میں امیروں کو تخت سے گرانا بھی جانتا ہوں اور میں غریبوں کو تخت پر بٹھانا بھی جانتا ہوں۔مَیں بادشاہ بن کر ابد تک تخت نشینی کروں گا۔
مَیں امن و سلامتی کا رئیس ہوں۔ میں نیچے کھڑے ہو کر تخت پر بیٹھے پلاطوس سے مکالمہ کر رہا تھا۔ تو پلاطوس اس عبرانی شہزادے کا جو قرمزی چغہ زیب تن کئے ہوئے تھا۔ اور سر پر کانٹوں کا تاج تھا۔ سامنا کرتے ہوئے ڈرتا تھا۔ یسوع کی اخلاقی اتھارٹی اس قدر بلند ہے کہ وہ اس زخمی شہزادے کے سحر میں کھو گیا۔ دراصل اِس دنیا کے حاکم اِس دنیا کی بادشاہت میں الجھے رہے۔ وہ حرام و حلال کے چکر ہی سے آزاد نہ ہو سکے۔ یسوع بیرون سے زیادہ اندرون پر زور دیتے رہے۔ اِنسان اندرونی طور پر پاک صاف ہوں گے تو اس دنیا سے پاپ دُھل جائیں گے۔ بیماروں کی بیماریاں دور کر کے یسوع نے ایک نئی طرز کی بادشاہت کی بنیاد رکھی۔




غریب، اپاہج، گنہگار، بیوہ، اجنبی اور بُرے لوگ ایک ایسی رعایا تھی۔ جنہیں یہودی علماء، فقیہی، فریسی پاس نہیں پھٹکنے دیتے تھے۔ اِس بادشاہ نے اِن سب کو گلے سے لگایا۔ انہیں ہونے کا احساس دلایا۔ اُنہیں سماج کا متحرک ممبر بنایا۔ اُنہیں پیار کیا۔ اُن سے نفرت نہیں کی۔ تو اونچے شملے کے لوگ یسوع اور ان دھتکارے ہوئے سماج کے لوگوں سے نفرت کرنے لگے۔ یسوع نے کہا اُنہیں کیا معلوم کہ انسان تو ہر دور میں انمول رہا ہے۔ ہمارے سماج میں آج بھی اونچی ذات کے لوگ دلت انسانوں سے نفرت کرتے ہیں۔ شودر، دلت، مسیحی جو غریب ہیں۔ یہ آج کے سامری ہیں۔ ہمیں سماج کے اس ظالم سٹیل فریم کو توڑنا ہے۔ سماجی انصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا ہے۔ مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جانا ہے۔ یہ فادروں، سسٹروں، پڑھے لکھے طبقے کے لئے ایک چیلنج ہے۔ ہمیں انصاف اور مساوات کی بادشاہت یسوع کے حوالے کرنی ہے۔ دنیا ابھی تک کالے گورے۔ امیر غریب، پہلی اور تیسری دنیا میں بٹی ہوئی ہے۔ ڈرون حملے، بم دھماکے، لڑائی جھگڑے، مہنگائی کا ناگ لوگوں کو ڈس رہا ہے۔ بے روز گاری سے تنگ آ کر لوگ مایوسی کے عالم میں خودکشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔اِس دنیا پر باطل قوتوں کا بہت غلبہ ہے۔

ہمیں اِس زمین کا چہرہ دھونا ہے۔ شیطان کی بادشاہی ختم کر کے یسوع کی بادشاہی اور امن کی بادشاہی قائم کرنی ہے۔ زمین کا چہرہ خون سے دھونے کا جو سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اِس کی حوصلہ شِکنی کرنی ہے۔ہم یسوع کے ساتھ ساتھ چلیں۔ ہم کل کائنات کے بادشاہ مسیح کے پرچم تلے فخر کے ساتھ خدمت کریں۔ اور اس طرح امن و انصاف محبت کی فضا قائم کرکے اِس بادشاہ کے ساتھ آسمانی ایوانوں میں اُس کی بادشاہی میں شریک ہونے کے لائق بن جائیں۔ پھر یہ بادشاہ اور برّہ کہے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے جاموں کو برے کے خون سے دھویا ہے۔ اِس دنیا کی بادشاہت میں لالچ اور قبضہ گری پائی جاتی ہے۔ یسوع کی بادشاہت میں کوئی لالچ، فریب نہیں ہوتا۔ یہاں پر انسانوں کو آزادی عطا کی جاتی ہے۔ خوف سے پاک سماج، ایک دھلا ہوا سماج اُس دنیا کیلئے اچنبھے کی بات بھی ہے۔ جس میں بادشاہت میں رُعب، دبدبہ نہیں۔ بلکہ خدمت ہے۔ امن کا شہزادہ لوگوں سے محبت کرتا ہے تو ان گنہگار اور غریب لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

آئیے ہم یسوع کو اپنا بادشاہ تسلیم کریں۔ اپنے اس بادشاہ جیسے امن و سلامتی صحت کے کام کریں۔ پھر ایک نئی زمین اور نیا آسمان ہو گا۔ برّہ ان تمام بادشاہوں اور ان کی حکومتوں پر غالب آئے گا۔ برّہ اُن پر فتح پائے گا۔ کیونکہ وہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے اور خداوندوں کا خُدا ہے۔ یسوع کی آمدِ ثانی بڑی چونکا دینے والی ہو گی۔ اُس کی بادشاہی کو لوگ دیکھیں گے۔ یہ داؤد کے قبیلے کا شاہی شہزادہ ہے۔ جو مخالف قوتوں کو نگل جائے گا۔ اور اپنی بادشاہی بڑی دھوم سے قائم کرے گا۔ اور یہ بادشاہی اپنے باپ کو پیش کر دے گا، باپ کے حوالے کر دے گا۔
وہ اُس وقت تک حکومت کرے گا۔ جب تک خُدا اسکے دشمنوں کو اسکے پاؤں تلے نہیں لے آتا۔ تمام شہید مومنین برّے کی سدا بہار بادشاہت میں جشن منائیں گے۔ کیونکہ اُنہی نے بدی کی قوتوں کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یسوع نے اپنے آخری کھانے کے وقت اپنے رسُولوں سے کہا تھا۔ میں تمہارے لئے بادشاہی تیار کرونگا۔ اور تم تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کروگے۔
مصر، بابل، روم اور یونان میں بادشاہ ہوا کرتے تھے۔ بائبل مقدس میں حزقیال، اسرائیل کا چوپان ہے۔ داؤد بادشاہ نے 40سال تک بنی اسرائیل پر حکومت کی۔ لیکن یسوع کی بادشاہت ان سب سے جداگانہ ہے۔ یہ غریب بادشاہ پیدا ہوا ہے۔ تو ہیرودیس بادشاہ کے ایوان کانپ اُٹھے ہیں۔ لہٰذا ہم بھٹکی ہوئی بھیڑیں نہیں ہیں۔

ہمارا ایک چوپان ہے۔جو ہمیں ہری ہری چراگاہوں پر لے کر جاتا ہے۔ وہ اپنی بھیڑوں کو نام بنام جانتا ہے۔ ہم بے حد خوش ہیں کہ یسوع ہمارا چوپان ہے۔ وہ ہمارا بادشاہ ہے۔ اسکی بادشاہی کا آخر نہیں ہے۔ ہم چنی ہوئی نسل، برگزیدہ قوم اور شاہی کہانت کی میراث کی اُمت ہیں.

پاکستان میں کیتھولک چرچ کی تازہ ترین خبروں، واقعات اور ویڈیوز کے لیے براہ کرم درج ذیل واٹس ایپ لنک پر جا کر گروپ جوائن کریں۔ شکریہ) https://chat.whatsapp.com/Fb1IVZUc3Bk5G04zNeCabK



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *